۲۷ مهر ۱۴۰۳ |۱۴ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 18, 2024
آیت الله مهدوی

حوزہ/ اصفہان کہ عارضی امام جمعہ آیت اللہ سید ابوالحسن مهدوی نے کہا ہے کہ اسلام میں ملک گیری یا جنگ میں پہل کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کا باعث رہا ہے اور مغربی ممالک کی ترقی مسلمانوں کے درمیان پیدا کردہ ان اختلافات کی مرہون منت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ مهدوی نے حرم حضرت زینب سلام اللہ علیہا میں منعقدہ "وحدت علمائے امت اسلامیہ" کے اجتماع میں خطاب کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا تھا، "آج امت اسلامیہ کے لیے سب سے اہم مسئلہ وحدت ہے"۔ امریکہ، برطانیہ اور اسرائیل ہمیشہ مسلمانوں کے اختلافات سے فائدہ اٹھاتے رہے ہیں، اور خصوصاً اسرائیل نے اپنی بقا کے لیے ان اختلافات کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا : قرآن کریم میں وحدت کی تاکید کی گئی ہے، اور انقلاب اسلامی کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں یہ سوچ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اسرائیل جیسی جعلی ریاست کے خلاف مزاحمت نے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مزید تقویت دی ہے، اور اس وحدت کی بدولت یقینی طور پر مزاحمت کامیاب ہوگی۔

آیت اللہ مهدوی نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام میں شیعہ اور سنی کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ اسلام میں کوئی جغرافیائی سرحد نہیں، بلکہ جو چیز اہم ہے وہ خود اسلام ہے۔ امیرالمومنین علی علیہ السلام نے مالک اشتر کو لکھے گئے خط میں بھی فرمایا کہ "لوگ یا تو مسلمان ہیں جو تمہارے دینی بھائی ہیں یا غیر مسلم ہیں جنہیں انسانی حقوق ملنے چاہئیں۔"

انہوں نے کہا کہ صدر اسلام میں کوئی ابتدائی جنگ نہیں ہوئی بلکہ تمام جنگیں دفاع کے طور پر تھیں، اور اسلام، توحید اور دینی بنیادوں کی وضاحت کے لیے عقلی دلائل فراہم کیے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلام جنگ سے پھیلنا ہوتا تو مباہلہ کے واقعہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نجران کے عیسائیوں کے ساتھ جنگ کرتے، لیکن اسلام نے جنگ کی بجائے عقل و دلیل سے بات کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .